تعبیر خواب ایک مسلمہ علم ہے، جس سے آئندہ کے حالات منکشف ہوتے
ہیں ۔ چنانچہ حضور سیّد کائنات سرکار دو عالم
g
فرماتے ہیں:
لَمْ یَبْقَ مِنَ النُّبُوَّۃِ ِاِلاَّالْمُبَشِّرَاتُ قَالُوْ
وَمَاالْمُبَشِّرَاتُ قَالَ الرُّؤْیَاالصَّالِحَتہُ
بشارتوں کے سوا نبوت کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ صحابہ کرام ؓنے
دریافت کیا کہ بشارتوں سے کیا مراد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اچھا
(سچا)خواب۔
١
(صحیح بخاری: 6990)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اب اہل ایمان کے پاس خواب کے سوا کوئی ایسی
چیز باقی نہیں جس سےمستقبل کے حالات منکشف ہوجائیں۔ غرض جس طرح ابر,و
جود باران پر دلالت کرتا ہے، اسی طرح سچے خواب مستقبل کی طرف اشارہ
کرتے ہیں۔سچے خواب کی اہمیت اس حقیقت سے بھی ظاہر ہے کہ وحی الٰہی
میں سب سے پہلی چیز جس سے حضور سرور دو جہان
g
کو واسطہ پڑا وہ سچے خواب تھے۔ ان ایام میں نبی اکرم
g
جو خواب بھی دیکھتے اسکی تعبیر صبح صادق کی مانند بالکل آشکار ہوتی
تھی۔ ان حالات کے بعد آپ
g
کا میلان یاد ِخدا کے لئے گوشہ نشینی اختیار کرنے کی طرف ہوا اور
آپg
غار حرا میں خلوت گزین ہوگئے۔
٢
سچے خواب کی فضیلت اس امر سے بھی ظاہر ہے کہ اسے جزء نبوت کہا گیا
ہے۔ چنانچہ حدیث مبارکہ میں ہے:
اَلرُّؤْیَا الصَّالِحَتُہ جُزْ ءٌ مِّنْ سِتَّتٍہ وَاَرْبَعِیْنَ
جُزْ ءً مِّنَ النُّبُوَّۃِ
رسول اللہ نے فرمایا کہ سچا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
٣
(صحیح بخاری: 6989)
اس حدیث سےمعلوم ہوا کہ رویائے صالحہ علوم نبوت کا ایک جزء ہے اور
علم نبوت باقی ہے گو نبوت جاری نہیں رہی۔دوسرے لفظوں میں سچا خواب
نبوت کا عکس ہے۔