حضرت دانیال r نے فرما یا ہے کہ جو بندہ مومن اللہ کو خواب میں بے چون اور بے چگون دیکھتا ہے (جیسا کہ احادیث میں آیا ہے)اس امر کی دلیل ہے کہ اس کو دیدار الٰہی ہوگا اور اسکی حاجتیں پوری ہونگی اور اگر بندہ کھڑا ہے اور اللہ اس کو دیکھتا ہے، صلاح کار اور سلامتی نفس کی دلیل ہے اور مغفرت کے ساتھ مخصوص ہوگا۔اگر گناہ گار ہے تو توبہ کریگا۔ اللہ نے فرمایا ہے:
وَقَرَّبْنَاہُ نَجِیًّا
اور ہم نے اسکو سرگوشی سے قریب کیا۔
(مریم 19/52)
اگر کوئی خواب دیکھے کہ اللہ اسکے ساتھ حجاب کے پیچھے بات کرتا ہے ،یہ اس کے دین کے خلل یا خطاء کی دلیل ہے۔
وَمَاکَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِلَّا وَحْیاً اَومِنْ وَّرَا ءِ حِجَاب
کسی بشر کے لئے نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے کلام کرے۔ مگر بطور وحی یا حجاب کے پیچھے۔
(الشوری 42/51)
اگر خواب میں دیکھے کہ اللہ نے اس کو مقرب اور عزیز اور حساب کرکے بزرگ بنا لیا ہے تویہ اس کی بخشش کی دلیل ہے اور دنیا میں مصیبت دیکھے گا۔اگر خواب میں دیکھے کہ حق تعالیٰ اسکو نصیحت کر رہا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کی رضا اس میں نہیں ہے ۔ اللہ کا فر مان ہے :
یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَ کَّرُ وْ نَ
تمہیں نصیحت کرتا ہے تا کہ تم نصیحت قبول کرو۔
۔ ( النحل 16/90 )
اگر خواب میں دیکھے کہ اللہ تعالیٰ اسکو خوشخبری دیتا ہے تو یہ اس کی رضا کی دلیل ہے اوراگر دیکھے کہ اسکو اللہ ڈراتا ہے تو یہ اسکے غضب کی دلیل ہےاوراگر دیکھے کہ وہ اللہ کے آگے سر جھکائے کھڑا ہے تو یہ غم اور اندوہ کی دلیل ہے۔ فر مان باری تعالیٰ ہے :
وَلَوْ ترٰٓی اِذِ الٗمُجٗرِمُوْنَ نَا کِسُوْ ارُ ء ُوْ سِھِمْ عِنْدَ رَ بِّھِمْ
اور جب تو گناہگاروں کو دیکھے گا کہ انہوں نے اپنے رب کے آگے سرجھکائے ہوئے ہیں۔
۔ (السجدۃ 32/12)
حضرت کرمانی r نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص خواب میں دیکھے کہ اللہ نے اسکو کوئی چیز دی ہے تو یہ دنیا میں بلا اور مصیبت کی دلیل ہے ۔اگر خواب میں دیکھے کہ اللہ اسکو نظر لطف سے دیکھتا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ اسکو بہشت اور اپنا دیدار عنایت کریگا ۔اوراگر خواب میں دیکھے کہ اسکو دنیا کے سامان میں سےکچھ دیا ہے تو یہ سخت بیماری کی دلیل ہے۔لیکن اسکا اجر اور ثواب پائے گا۔ بعض اہل تعبیر بیان کرتے ہیں کہ عذاب پائیگا۔اگر اللہ کو دیکھے اور کوئی دوسرا کہے کہ یہ خدا ہے تو یہ خواب دیکھنے والے کے لئے بادشاہی کی دلیل ہے ۔اوراگر خواب میں دیکھے کہ اللہ زمین پر یا کسی جگہ میں آیا ہے تو یہ دلیل ہے کہ اس جگہ والے مظلوم ہیں اور اللہ ان لوگوں کی مدد کریگا اگر وہاں قحط اور تنگی ہے تو فراخی ہوگی اور اگر وہاں کے باشندے گناہگار ہیں تو توبہ کریں گے ۔اوراگر دیکھے کہ خدا وند اسکے گھر میں آیا ہے اور مہربانی سے اسکے سر پر ہاتھ پھیرا ہے یا خلعت پہنائی ہے تو یہ حق تعالیٰ کے کرم کی دلیل ہے لیکن یہ شخص دنیا میں رنج اور بیماری اٹھائے گا ۔اوراگر اللہ کو نورانی شکل پر خواب میں دیکھے ، جس کا کہ بیان نہ ہوسکے تو یہ غم اور اندوہ کی دلیل ہے۔اگر خواب میں دیکھے کہ اللہ نے اسکا کوئی دوسرا نام رکھا ہے یہ شرف اور بزرگی کی دلیل ہے ۔ اگر اللہ نے اس پر غلبہ کیا ہے تو یہ زہد اور پارسائی کی دلیل ہے۔اگر خواب میں دیکھے کہ اللہ نے اسکو اپنے نزدیک بلایا ہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ اس شخص کی موت قریب آگئی ہے۔
حضرت جابر مغربی r نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص خواب میں اللہ کو کسی شہر یا گاؤں میں دیکھے تو اس امر کی دلیل ہے کہ اس جگہ کے نیک لوگ عزت ، شرف اور مرتبہ پائیں گے اور اس جگہ سے ظلم کا ہاتھ اٹھ جائے گا ۔فر مان حق تعالیٰ ہے :
اَللّٰہُ یَحْکُمُ بَیْنَھَمْ یَوْمَ الْقِیٰمَتِہ ِ فِیْمَا کَا نُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ
اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان تمہارے اختلاف کی بابت فیصلہ کرے گا۔
( البقرۃ 2/113 )
اگر خواب میں دیکھےکہ اللہ اس گاؤں پر خفا ہے تو یہ اس امر کی دلیل ہے کہ اس شہر کا قاضی بے انصاف ہےیا اس شہر کا امیر رعایا پر ظلم کرتا ہے۔ یا اس شہر کے عالم لوگ بے دین ہیں ۔ اور اگر یہی خواب چور دیکھے تو اسکے ہاتھ پا ؤں کاٹے جائیں گے اور اس شہر میں فتنہ اور بلا اور قتل واقع ہوگا۔ فرمان حق تعالیٰ ہے:
وَھُوَ الْقَا ھِرُ فَوْ قَ عِبَا دِہٖ ویُرْ سِلُ عَلَیْکُمْ حَفَظَتہ ً حَتّٰی اِذَا جَاۤ ءَ اَحَدَ کُمُ الْمَوْ تُ تَوَ فَّتْہُ رُسُلُنَا وَ ھُمْ لَا یُفَرِّطُوْنَ
وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم پر محافظوں کو بھیجتا ہے۔ یہاں تک کہ جب کسی کو موت آتی ہے تو اس کوہمارے قاصد مار ڈالتے ہیں اور وہ کمی نہیں کرتے۔
(الا نعام 6/61)
حضرت عبداللہ بن عبا س i نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص اللہ بے مثل و بے مثال کو خواب میں دیکھے تو وہ ڈر اور خوف سے امن میں رہے گا اور اگر مسلمان ہے تو آخرت میں دیدار الٰہی پائےگا۔ حق تعالیٰ کا فر مان ہے:
لِلَّذِ یْنَ اَحْسَنُو ا الْحُسْنٰی و زِیَا دَ ۃُ ُ
جنہوں نے احسان کیا ہے ان کے لئے نیکی اور زیادتی ہے۔
(یونس 10/26)
تعبیر کی تفسیر کرنے والے اللہ کی زیارت کے بارے میں کہتے ہیں اگر اللہ کو اس صورت پر دیکھے کہ وہ صورت کبھی نہیں دیکھی ہے ۔یہ اسکے فضل و کرم کی دلیل ہے ۔اوراگر کسی شخص کی صورت پر دیکھے تو وہ شخص غالب اور نامدار ہوگا۔اوراگر اللہ کو نماز اور تسبیح میں دیکھے تو یہ اسکی رحمت اور بخشش کی دلیل ہے ۔اوراگر اللہ کو غازی لوگ جہا د میں دیکھیں تو یہ ان کی بخشش کی دلیل ہے۔اگر کوئی شخص اللہ کو خواب میں گالی دے گا تو یہ اسکے کفر کی دلیل ہے۔اگر اللہ کو تخت پر بیٹھا ہوا یا سویا ہوا دیکھے تو یہ نالائق صفات ہیں اور یہ اس امر کی دلیل ہے کہ وہ شخص بد دین گناہگار ہوگا۔
حضرت جعفر صادق r نے فرمایا ہے کہ اللہ کو خواب میں دیکھنے کی تاویل سات وجہ پر ہے۔ (1)معافی اور بخشش، (2)بلا اور مصیبت سے امن، (3)نور اور ہدایت اور دین میں قوت، (4)ظالموں پر فتح مندی، (5) بلا اور آخرت کے عذاب سے امن، (6)اس ملک میں آبادی اور بادشاہ عادل ہوگا، (7)عزت اور شرف اور دنیا اور آخرت میں بلند پایہ ہوگا۔ یہ وجوہات نظر رحمت کی صورت میں ہیں۔ اگر خدا نخواستہ نظر قہر ہے تو اسکے بر خلاف ہوگا۔اوراگر قاضی خواب میں دیکھے کہ اللہ اسکو غصہ کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ شرع سے تجاوز کرتا ہے اور مظلوم کی داد رسی نہیں کرتا ہے ۔اگر بادشاہ دیکھے تو اس کے ظالم و بے انصاف ہونے کی دلیل ہے ۔اوراگر عالم دیکھے تو اسکے دین اور اعتقاد میں خلل ہے۔ حاصل یہ ہے کہ نظر رحمت سے دیکھے تو بخشش ہے اور نظر قہر سے دیکھے تو عذاب ہے۔ہماری دلیل یہ ہے کہ حق تعالیٰ موجود ہے ۔ اسکا دیکھنا عقل کی راہ ہے۔ لہذا خواب میں دیدار الٰہی کا منکر نہ ہونا چاہیے۔